Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Cricketer Usman Khawaja’s family targeted with racist comments on social media Cricketer Usman Khawaja’s family targeted with racist comments on social media BJP member Renu Chaudhary becomes a laughing stock due to her 'Hinduata' mindset BJP member Renu Chaudhary becomes a laughing stock due to her 'Hinduata' mindset Tragic Death of Lahore Private University Student - What Really Happened? Tragic Death of Lahore Private University Student - What Really Happened? British Newspaper Financial Times names Field Marshal Asim Munir as top strategic leader British Newspaper Financial Times names Field Marshal Asim Munir as top strategic leader Trump's policy shift to Pakistan, US 'Washington Times' declares 2025 as 'revolutionary year' for Pak-US relations Trump's policy shift to Pakistan, US 'Washington Times' declares 2025 as 'revolutionary year' for Pak-US relations Engineer Muhammad Ali Mirza's first video after spending 103 days in jail Engineer Muhammad Ali Mirza's first video after spending 103 days in jail

Detail of Chief Justice's Remarks While Suspending Army Chief Extension Notification




آرمی چیف کی توسیع پر ازخود نوٹس لیتے ہیں، چیف جسٹس

پاکستان کی سپریم کورٹ نے ملک کے فوجی سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بظاہر آرمی چیف توسیع کی سمری اور منظوری درست نہیں۔ درخواست کو ازخود نوٹس میں بدلتے ہیں۔

چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ہے کہ صدر نے 19 اگست کو توسیع کی منظوری دی تو 21 اگست کو وزیر اعظم نے کیسے منظوری دے دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا صدر کی منظوری کے بعد وزیر اعظم نے دوبارہ کیوں منظوری دی۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد وزیر اعظم نے دستخط کیے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کابینہ اور وزیر اعظم کی منظوری کے بعد کیا صدر نے دوبارہ منظوری دی؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر مملکت نے کوئی منظوری نہیں دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حتمی منظوری تو صدر نے دینا ہوتی ہے۔ صدر نے کابینہ سے پہلے جو مننطوری دی وہ شاید قانون کے مطابق صحیح نہ ہو۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ 21 اگست کو کابینہ کے سامنے آپ نے صدر صاحب کو رکھا دیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم صدر مملکت سے دوبارہ منظوری لے سکتے ہیں۔

انیس تاریخ کو وزیراعظم کو بتایا جاتا ہے کہ آپکا اختیار نہیں۔ پھر معلوم ہوتا ہے کہ صدر اور وزیراعظم دونوں کا اختیار نہیں، فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اکیس اگست کو معاملہ کابینہ کو بھجوا دیا جاتا ہے۔

عدالت میں انکشاف ہوا کہ وفاقی کابینہ کے صرف گیارہ وزراء نے آرمی چیف کی توسیع کی منظوری دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کابینہ اکثریت نے منظوری دی۔ پچیس میں سے گیارہ وزرا کے ناموں کے سامنے ‘یس’ لکھا گیا. چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں یہ فیصلے اکثریت رائے سے ہوتے ہیں۔ جن ارکان نے جواب نہیں دیا ان کا انتظار کرنا چاہئیے تھا۔ ان ارکان نے ‘ناں’ بھی تو نہیں کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا حکومت کابینہ ارکان کی خاموشی کو “ہاں” سمجھتی ہے؟ کیا نوٹیفیکیشن کابینہ سے منظوری کے بعد وزیراعظم سے ہوتے ہوئے صدر تک نہیں جانا چاہئیے تھا.

چیف جسٹس نے پوچھا کہ آرٹیکل 255 کے تحت ازسر نو تقرری کا اختیار نہیں. توسیع کا ہے۔ چیف جسٹس

سمری میں توسیع کا لفظ استعمال کیا گیا جبکہ ازسر نو تقرری کی جا رہی ہے. چیف جسٹس



Source



Comments...