Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Faisla Suntey Hi Imran Khan Ke Chehre Ka Rang Urr Gaya - Gohar Butt Faisla Suntey Hi Imran Khan Ke Chehre Ka Rang Urr Gaya - Gohar Butt Laughter erupts in press conference on Shahid Khaqan Abbasi's interesting advice to Omar Ayub Laughter erupts in press conference on Shahid Khaqan Abbasi's interesting advice to Omar Ayub Faisal Vawda's reaction to Imran Khan's conviction in £190m case Faisal Vawda's reaction to Imran Khan's conviction in £190m case Nadeem Malik's views on Imran Khan's conviction in Al-Qadir trust case Nadeem Malik's views on Imran Khan's conviction in Al-Qadir trust case Aleem Khan's comments on Barrister Gohar's claim of meeting with Army Chief Aleem Khan's comments on Barrister Gohar's claim of meeting with Army Chief Why Trump invited Bilawal Bhutto to swearing-in ceremony? Sympathizers of Imran Khan in US - Rauf Klasra's vlog Why Trump invited Bilawal Bhutto to swearing-in ceremony? Sympathizers of Imran Khan in US - Rauf Klasra's vlog



اسلام آباد : پاکستانی فضائیہ کو ایبٹ آباد میں اساما بن لادن کے خلاف امریکی فوجی آپریشن کے بارے میں ٹی وی نیوز سے معلوم ہوا، اور جب اس کے لڑاکا طیارے حرکت میں آئے تو امریکیوں کو گئے کافی دیر ہوچکی تھی۔

آسان الفاظ میں پاکستان کے پاس اپنی مغربی سرحد سے آنے والے امریکی ہیلی کاپٹرز کو دیکھنے کا موقع ہی نہ ملا اور اگر اس طرح کا حملہ ایک بار پھر ہو تو پاکستانی فضائیہ اسے روکنے کی اہل نہیں۔

یہ دعویٰ ایبٹ آباد واقعے پر قائم پاکستانی کمیشن کی لیک شدہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کو امریکی چھاپے کے بارے میں کبھی معلوم نہیں ہوسکتا تھا کیونکہ امریکی طیارے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس تھے، ان کی آواز نہ ہونے کے برابر تھی اور سب سے بڑی حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستانی فضائی دفاع کی ساری توجہ بھارتی سرحد پر ہے افغانستان پر نہیں۔

رپورٹ میں پاک فضائیہ کے نامعلوم نائب چیف آف ائیر اسٹاف کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکاکی جانب سے اس طرح کے اقدام کی کبھی توقع ہی نہیں تھی، اساما کیخلاف یہ کارروائی اتنی غیرمتوقع تھی کہ اس سے قبل پاکستانی حکام نے شمال مغربی سرحد پر ریڈار لگانے کی ضرورت ہی نہیں سمجھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ریڈار اس سرحد پر نگرانی کیلئے موجود بھی ہوتے تو بھی کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا، پاک فضائیہ کی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ ریڈار سسٹم کے ہوتے ہوئے مستقبل میں بھی اس طرح کے امریکی آپریشن کو روکنا بہت مشکل ہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا واحد ملک ہے جو آپریشنل لیول پر اسٹیلتھ ٹیکنالوجی میں سب سے آگے ہے اور پی اے ایف کے پاس ایسے ریڈار ہی نہیں جو اسٹیلتھ طیاروں کو چیک کرسکیں۔

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فضائیہ کو ایبٹ آباد آپریشن کا 2 مئی کی شب 2 بج کر 7 منٹ پر معلوم ہوا، اس وقت آپریشن کو شروع ڈیڑھ گھنٹہ گزر اور ختم ہوئے 40 منٹ گزر چکے تھے۔

نائب ائیر اسٹاف کے بقول ہمیں تو معلوم ہی اس وقت ہوا جب ٹی وی چینیلز پر آنا شروع ہوا کہ ایک فوجی ہیلی کاپٹر ایبٹ آباد یں گرگیا ہے، اس وقت تک امریکی سیلز کے آپریشن کو ختم ہوئے 40 منٹ ہوچکے تھے اور امریکی فورسز پاکستانی سرزمین پر 2 گھنٹے گزارنے کے بعد حادثے کے شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کو تباہ کرکے ایک بج کر 10 منٹ پر واپس چلی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب پاکستانی طیارے ایبٹ آباد میں داخل ہوئے تو انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ آخر وہ وہاں دیکھنے کیا جارہے ہیں۔

نائب ائیر اسٹاف نے اسے پاکستانی تاریخ کا شرمناک ترین واقعہ قرار دیا۔


Source: The News Tribe



Comments...