Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Shut up and get out of my court - Judge gets angry on Hassan Muavia in blasphemy business case hearing Shut up and get out of my court - Judge gets angry on Hassan Muavia in blasphemy business case hearing Pakistan's current leadership is very strong - US President Donald Trump Pakistan's current leadership is very strong - US President Donald Trump Wasim Akram's statue at Hyderabad's Niaz Stadium disappoints fans Wasim Akram's statue at Hyderabad's Niaz Stadium disappoints fans Exclusive talk with the father of Umar Hayat, the killer of Tiktoker Sana Yousaf Exclusive talk with the father of Umar Hayat, the killer of Tiktoker Sana Yousaf China offers J-35 stealth jets, HQ-19 defense system to Pakistan China offers J-35 stealth jets, HQ-19 defense system to Pakistan Halal Slaughter Debate Ignites Political Firestorm in the UK Halal Slaughter Debate Ignites Political Firestorm in the UK

France Ne Murghi Zibah Karne Per Pabandi Laga Di, Musalman Naraz

Posted By: Muzamil, March 22, 2021 | 03:16:11

فرانس نے مرغی ذبح کرنے پر پابندی عائد کردی۔ مسلمان ناراض





فرانس میں چکن ذبح کرنے پر پابندی، مسلمان ناراض

فرانس میں نئے قواعد کے تحت جولائی 2021 سے مرغی ذبح کرنے پابندی عائد کر دی جائے گی۔ ملک میں مقیم مسلمانوں نے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

فرانسیسی نیوز ویب سائٹ ایف آر 24 کے مطابق فرانس اور دوسرے یورپی ملکوں نے، جن میں بیلجیئم بھی شامل ہے، حلال گوشت کے خلاف اسی طرح کے اقدامات کیے ہیں۔

دارالحکومت پیرس کے ایک نواحی علاقے میں حکام نے حلال سپر مارکیٹوں کو شراب اور سور کے گوشت سے تیار کی گئی مصنوعات فروخت کرنے پر مجبور کیا ہے۔

فرانس میں مسلم رہنماؤں نے رمضان سے پہلے مرغیوں کو اسلامی اصول کے مطابق ذبح کرنے پر پابندی کے حالیہ فیصلے پر تنقید کی ہے۔

پیرس کی مسجد کے ڈائریکٹر شمس الدین حافظ، فرانس کے شہر لیوں کی مسجد کے ڈائریکٹر کامل کپتین اور ایوری کی مسجد کے ڈائریکٹر خلیل مارون نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ فرانسیسی وزارت خوراک وزراعت نے جو سرکلر جاری کیا ہے اس سے ملک کی بڑی مسلمان برداری کو منفی پیغام جائے گا۔

بیان کے مطابق تینوں مساجد کے ڈائریکٹرز نے متعلقہ وزات کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے لیکن ابھی تک انہیں کوئی ٹھوس جواب نہیں ملا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس قسم کی احتیاطی تدابیر لوگوں کے اپنے مذہب پر عمل کرنے کے راستے میں سنگین رکاوٹ ہیں۔ ہم بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے ضروری قانونی کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

مسلمان رہنماؤں نے اس مسئلے پر ملک کی یہودی برادری کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔



Source





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...