Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Faisla Suntey Hi Imran Khan Ke Chehre Ka Rang Urr Gaya - Gohar Butt Faisla Suntey Hi Imran Khan Ke Chehre Ka Rang Urr Gaya - Gohar Butt Laughter erupts in press conference on Shahid Khaqan Abbasi's interesting advice to Omar Ayub Laughter erupts in press conference on Shahid Khaqan Abbasi's interesting advice to Omar Ayub Faisal Vawda's reaction to Imran Khan's conviction in £190m case Faisal Vawda's reaction to Imran Khan's conviction in £190m case Nadeem Malik's views on Imran Khan's conviction in Al-Qadir trust case Nadeem Malik's views on Imran Khan's conviction in Al-Qadir trust case Aleem Khan's comments on Barrister Gohar's claim of meeting with Army Chief Aleem Khan's comments on Barrister Gohar's claim of meeting with Army Chief Why Trump invited Bilawal Bhutto to swearing-in ceremony? Sympathizers of Imran Khan in US - Rauf Klasra's vlog Why Trump invited Bilawal Bhutto to swearing-in ceremony? Sympathizers of Imran Khan in US - Rauf Klasra's vlog



کراچی: ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ٹڈاپ) کی جانب سے ٹریڈ سبسڈی کی مد میں کیے جانے والے اربوں روپے کے کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیزانکشافات سامنے آئے ہیں۔
27 ہزار روپے کے کنٹریکٹ ملازم پروجیکٹ آفیسر مرچو مل کی اہلیہ کے اکائونٹس میں2سال کے دوران ڈیڑھ ارب روپے کا لین دین ہوا، عمرکوٹ کے غریب ہوٹل والے کے بیٹے نے رائس ایکسپورٹ کمپنی کے ذریعے کرپشن کی رقم قانونی بنانے کی کوشش کی، گزشتہ دور حکومت کی اعلیٰ ترین سیاسی شخصیات اوران کے فرنٹ مینز نے براہ راست فریٹ سبسڈی کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کی سرپرستی کی۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اعلی افسران اور سیاسی شخصیات کی ملی بھگت سے فریٹ سبسڈی کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کررہا ہے، دوران تفتیش پروجیکٹ آفیسر مرچومل کھتری نے سنسنی خیزانکشافات کیے ہیں۔

جبکہ مرچومل کی اہلیہ کے نام پر2 سال قبل قائم کی گئی ایکسپورٹ کمپنی کے ذریعے لوٹی ہوئی رقم کو قانونی بنانے کی کوشش کا بھی انکشاف ہوا ہے، مرچو مل کھتری نے دوران تفتیش انکشاف کیا سابق وفاقی وزیر اور دیگر اعلی سیاسی شخصیات کے نمائندوں کے ذریعے فریٹ سبسڈی کے جعلی کلیم جمع کرائے جاتے تھے اورکلیمزکے ساتھ منسلک دستاویزات مکمل طور پرجعلی ہوتی تھیں۔ انھوں نے کہاکہ سیاسی شخصیات کے دبائو پران جعلی کمپنیوں کے کلیمزکوکلیئرکردیا جاتا تھا اوراس سلسلے میںقومی بینک ایف ٹی سی برانچ کوبائی پاس کرکے کاغذات براہ راست آڈیٹرزکو بھیج دیے جاتے تھے جوکرپشن کے اس کھیل میں پوری طرح ملوث تھے۔
مرچومل اور ان کے اہلخانہ کے اکائونٹس کی چھان بین کے ذریعے یہ انکشاف بھی ہواکہ ان کی اہلیہ کے نام پرقائم کی جانے والی ایکسپورٹ کمپنی کے اکائونٹ کے ذریعے ڈیرھ ارب روپے کی لین دین کی گئی جبکہ مرچومل نے ٹڈاپ سے آخری تنخواہ کا چیک27 ہزار روپے وصول کیا تھا، مرچومل نے بتایا کہ وہ جعلی کمپنیوں کودی جانے والی اربوں روپے کی ٹریڈ سبسڈی کی فراہمی کے عوض انھیں بھی معقول رقم فراہم کی جاتی تھی اوراس رقم کو قانونی بنانے کیلیے انھوں نے اہلیہ کے نام پرایکسپورٹ کمپنی قائم کی اور چاول کی برآمد کے سودوں کو جواز بنا کرلوٹی گئی رقم کوقانونی بنانے کی کوشش کی۔


Source: Express News



Comments...