Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
A man tries to kiss Mexico's female President Claudia Sheinbaum A man tries to kiss Mexico's female President Claudia Sheinbaum Amazing view of Pakistan's most advanced and luxury train Amazing view of Pakistan's most advanced and luxury train FIA offloads five passengers from Karachi airport FIA offloads five passengers from Karachi airport China: Out-of-control truck ends up hanging from building’s second floor China: Out-of-control truck ends up hanging from building’s second floor Faisal Vawda replies to the question regarding Imran Khan release Faisal Vawda replies to the question regarding Imran Khan release What will be the impact on judiciary after 27th Amendment? Aitzaz Ahsan's analysis What will be the impact on judiciary after 27th Amendment? Aitzaz Ahsan's analysis



ناروے کی ایک خاتون نے دبئی میں اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے واقعے کی رپورٹ کرنے کی وجہ سے ملنے والی 16 ماہ کی قید کی سزا کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
انٹیریئر ڈزائنر مارتے ڈیبرا دالیلو کا کہنا ہے کہ وہ دبئی ایک بزنس دورے پر تھیں جب ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔
24 سالہ خاتون نے مارچ میں ہونے والے اس واقعے کے بارے میں جب انھوں نے پولیس کو بتایا تو ان پر غیر ازدواجی روابط رکھنے، شراب نوشی اور جھوٹا الزام لگانے کی فردِ جرم عائد کر دی گئی۔
اس ہفتے کے آغاز میں انھیں ان الزامات میں مجرم پایا گیا ہے تاہم وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں جس کی سماعت ستمبر میں ہوگی۔
مارتے ڈیبرا دالیلو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں بہت پریشان ہوں۔ میں بہتری کی امید رکھتی ہوں اور ایک وقت میں صرف ایک دن کا سوچتی ہوں۔‘
اس کیس کی وجہ سے ناروے میں انسانی حقوق کی تنظیمیں شدید ناخوش ہیں۔
ڈیبرا دالیلو کا کہنا ہے کہ چھ مارچ کو وہ چند ساتھیوں کے ساتھ رات کو باہر گئی ہوئی تھیں جب ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔
جب انھوں نے یہ بات پولیس کو بتائی تو پولیس نے اُن کا پاسپورٹ اور ان کے پیسے ضبط کر لیے۔ چار روز بعد ان پر غیر ازدواجی روابط رکھنے، شراب نوشی اور جھوٹا الزام لگانے کی فردِ جرم عائد کر دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس شخص نے ان پر حملہ کیا اسے غیر ازدواجی روابط رکھنے اور شراب نوشی کے جرم میں تیرہ ماہ کی سزا سنائی گئی ہے۔
ناروے کی حکومت نے ڈیبرا دالیلو کی مشروط رہائی کا انتظام کیا ہے اور اسی لیے وہ فردِ جرم عائد ہونے سے اب تک دبئی میں ناروے کے سیمین سنٹر میں مقیم ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ منگل کو سنائی گئی سزا کے بعد اب وہ باضابطہ طور ہر دبئی کے حکام کو مطلوب ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’مجھے منگل کو حراست میں لیا جانا تھا تاہم مجھے بتایا گیا ہے وہ مجھے تلاش نہیں کر رہے۔‘
ناروے کے وزیرِ خارجہ نے اس عدالتی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ناروے کے حکام دبئی میں حکام سے اس کیس کے بارے سے رابطے کر رہے ہیں۔
لندن میں موجود ایمریٹس سنٹر فار ہیومن رائٹس نے متحدہ امارات کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس سزا ختم کر دیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں جنسی تشدد کے واقعات میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
موجودہ قوانین کے مطابق دبئی میں جنسی زیادتی کی سزا اُس صورت میں دی جا سکتی ہے جب کہ الزام لگانے والا یا والی چار مرد گواہ پیش کریں یا پھر ملزم خود اقبالِ جرم کر لے۔


Source: BBC News


Comments...