Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Iqrar ul Hassan's tweets on challan of CM Maryam Nawaz's son Iqrar ul Hassan's tweets on challan of CM Maryam Nawaz's son Judge scolds Rao Abdul Raheem (head of blasphemy business gang) during live case hearing Judge scolds Rao Abdul Raheem (head of blasphemy business gang) during live case hearing Exclusive: Drone footage shows extent of deadly Texas flooding Exclusive: Drone footage shows extent of deadly Texas flooding Shocking footage shows how quickly the Texas flood waters rose over 20 feet in no time Shocking footage shows how quickly the Texas flood waters rose over 20 feet in no time Iran orders millions of Afghan migrants to leave by July 6 or face arrest Iran orders millions of Afghan migrants to leave by July 6 or face arrest Viral Video: Police rescued tourists trapped in waterfall in Nagarparkar Viral Video: Police rescued tourists trapped in waterfall in Nagarparkar

Sri Lankan citizen's killing: Court sentenced the first accused to one year imprisonment



سری لنکن شہری کا قتل۔ عدالت نے پہلے ملزم کو ایک سال قید کی سزا سنادی۔ ملزم نے یوٹیوب چینل پر سری لنکن شہری کے قتل کو درست قرار دے کر قاتلوں کو سراہا تھا۔


Youtube



سیالکوٹ واقعہ: یوٹیوب ویڈیو میں سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے قتل کو درست کہنے پر ایک سال قید کی سزا

گوجرانوالہ کی ایک عدالت نے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے واقعے کو سوشل میڈیا پر درست قرار دینے والے ایک شہری کو سزا سنائی ہے۔

اس مقدمے کی سماعت شہر میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں کی گئی جہاں قتل کے مرکزی کیس کی سماعت بھی الگ سے کی جارہی ہے۔

استغاثہ کے مطابق مجرم محمد عدنان نے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے قتل کو درست قرار دے کر سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر کی تھی جبکہ مقدمے کی سماعت کے دوران انھوں نے عدالت میں اعتراف جرم بھی کر لیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج نتاشہ نسیم سپرا نے جرم ثابت ہونے پر ملزم کو ایک سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں بطور مینیجر کام کرنے والے پریانتھا کمارا کو ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔

یوٹیوب کے ذریعے ’مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش‘

ملزم عدنان کے خلاف 5 دسمبر 2021 کو، یعنی سیالکوٹ واقعے کے چند روز بعد، تھانہ رنگ پورہ سیالکوٹ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس میں دہشتگردی کے علاوہ نقص امن کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

اس ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزم نے یوٹیوب چینل ’عدنان افتخار بسری‘ سے ایک ویڈیو اپ لوڈ کر کے وائرل کی تھی۔ اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ راجکو فیکٹری کا مینیجر فیکٹری کے ملازمین کو نہ نماز پڑھنے دیتا تھا نہ قرآن پاک کی تلاوت چلانے دیتا تھا۔‘

اس ویڈیو میں لوگوں کو اشتعال دلاتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ سری لنکن شہری نے ’قرآن کی بے حرمتی کی ہے‘ اور پیغمبر اسلام ’کی شان میں گستاخی کی ہے جس پر فیکٹری کے ورکرز عاشقان رسول نے اسے پکڑ کر تشدد کر کے واصل جہنم کر دیا ہے اور اس کی نعش کو پیٹرول ڈال کر جلا دیا ہے۔‘

ایف آئی اے میں کہا گیا کہ ملزم عدنان نے اس ویڈیو کے ذریعے نقص امن کا خدشہ پیدا کیا، لوگوں میں مذہبی منافرت پھیلائی اور لوگوں کے مذہبی جذبات کو ابھار کر اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں عدنان نے اقرار جرم کیا کہ اس نے واقعے کے بعد اپنے یوٹیوب چینل پر ویڈیو اپ لوڈ کی اور ویڈیو میں ملزمان کے کردار کو درست قرار دیا تھا۔



Source: BBC Urdu





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...