Islamabad High Court orders Sami Ibrahim to appear before FIA
Posted By: Nasir, June 10, 2022 | 05:43:20Islamabad High Court orders Sami Ibrahim to appear before FIA
اسلام آباد ہائی کورٹ کا اینکر سمیع ابراہیم کو ایف آئی اے میں پیش ہونے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اینکر سمیع ابراھیم کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنے تفتیش میں شامل ہونے کا حکم دیا ہے۔
جمعے کو سمیع ابراہیم کی ایف آئی اے نوٹس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اینکر کے وی لاگ کا حوالہ دیے جانے پر کہا کہ ایسی باتوں سے اداروں کو اشتعال نہیں دلایا جا سکتا۔
سمیع ابراھیم کے کیس میں ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ اینکر کا جواب عدم اطمینان بخش تھا، ایف آئی اے نے وی لاگ میں سمیع ابراھیم کی طرف سے استعمال کیے گئے الفاظ پڑھ کر سنائے اور کہا کہ فوج اور عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سمیع ابراھیم سے پوچھا کہ کیا وہ آئین کو مانتے ہیں؟ سمیع ابراھیم نے کہا کہ مانتے ہیں۔
اینکر سمیع ابراہیم کے وی لاگ میں کہا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال عمران خان کو ہٹانے پر جواب دینے کے پابند ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اینکر پرسن پارلیمنٹ اور عدلیہ کی عزت نہیں بھی کرتا تو کیا یہ بات کرنے سے جرم کیسے بن گیا اور کیا ایف آئی اے نے آرمی چیف یا دوسروں سے پوچھا کہ وہ اشتعال میں آئے ہیں؟
چیف جسٹس کے مطابق اگر اینکر پرسن بد لحاظ یا لاپرواہ بھی تھا تو یہ سب جرم کیسے بن گیا؟
ایف آئی اے نے کہا کہ اس اینکر پرسن کی بہت فالونگ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے کی باتوں سے نہیں لگتا کہ کوئی جرم سرزد ہوا ہے، تفتیشی کو احتیاط کرنا ہو گی۔
سمیع ابراھیم کے وکیل راجہ عامر نے کہا کہ انکوائری افسر کو تحریری جواب دے دیا ہے۔
ایف آئی اے نے کہا کہ سمیع ابراھیم کو تین نوٹس بھیجے مگر وہ ایک بار بھی نہیں آئے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے سمیع ابراھیم کی کی گئی باتوں کی حمایت کر سکتی ہے؟
دریں اثنا بلوچ طالب علموں کے کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران حکومتی وکیل نے مزید مہلت کی استدعا کی۔
وزارت انسانی حقوق کی طرف سے رپورٹ جمع کر دی گئی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت بلوچ طالب علموں متعلق اب حتمی فیصلہ دے گی اور اس معاملے پر دلائل کے لیے ۲۷ جون کی تاریخ مقرر کر دی گئی۔
بلوچ طالب علموں کی نمائندگی ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے کی۔
Source