Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
11 years old boy killed in Texas for doorbell prank 11 years old boy killed in Texas for doorbell prank PTI workers attack journalist outside Adiala Jail during Aleema Khan's press conference PTI workers attack journalist outside Adiala Jail during Aleema Khan's press conference Shahdara Lahore Me Pump Action Se Firing Karne Wali Lady Ki Video Viral Shahdara Lahore Me Pump Action Se Firing Karne Wali Lady Ki Video Viral What Lee Kuan Yew said about Pakistani nation - Asad Ali Shah shares interesting incident What Lee Kuan Yew said about Pakistani nation - Asad Ali Shah shares interesting incident What happened with Tayyab Baloch outside Adiala Jail? The journalist tells the story What happened with Tayyab Baloch outside Adiala Jail? The journalist tells the story Watch moment when a plane’s landing gear collapsed during touchdown of Toronto's flight Watch moment when a plane’s landing gear collapsed during touchdown of Toronto's flight

Afghan Taliban bans university education for Afghan girls



افغانستان میں خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے بند: ’طالبان نہیں بدلے‘

افغانستان میں اعلیٰ تعلیم کے وزیر مولوی ندا محمد ندیم کے خط کے مطابق طالبان حکومت نے یونیورسٹیوں میں خواتین کے لیے تعلیم پر پابندی عائد کر دی ہے۔

طالبان حکومت کا یہ حکم فوری طور پر لاگو کر دیا گیا ہے اور اس پر آئندہ پیشرفت تک عمل جاری رہے گا۔ اس حکم کے تحت خواتین کے لیے تعلیم تک رسائی روکی گئی ہے۔

یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ یہ خبر سننے کے بعد سے رو رہی ہیں۔

افغانستان میں پہلے ہی خواتین کو اکثر سیکنڈری سکولوں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔

تین ماہ قبل افغانستان بھر میں ہزاروں لڑکیوں اور خواتین نے یونیورسٹی میں داخلے کا امتحان دیا تھا۔ مگر طالبان نے مضامین کے انتخاب کے حوالے سے ان پر پابندیاں لگائیں۔

خواتین پر عائد کردہ پابندی کے تحت وہ وٹنری سائنس، انجینیئرنگ، اکنامکس اور زراعت میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں جبکہ صحافت میں بھی ان کا جانا مشکل ہوگیا تھا۔

گذشتہ سال کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کی یونیورسٹوں میں مرد و خواتین کے لیے الگ الگ کلاس روم اور داخلی راستے متعارف کرائے گئے۔ طالبات کو صرف خواتین پروفیسر یا معمر مرد پڑھا سکتے ہیں۔

طالبان دور میں افغانستان کا تعلیمی شعبہ بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ گذشتہ سال امریکی و دیگر غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد سے تربیت یافتہ ادبی شخصیات ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئی ہیں۔

ملک کی معیشت، جو کہ گذشتہ دہائیوں کے دوران غیر ملکی امداد پر منحصر تھی، بھی متاثر ہو رہی ہے۔ فلاحی تنظیموں نے جزوی (اور کچھ نے پوری طرح) اپنی امداد روک دی ہے۔ ان کی جانب سے یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب طالبان نے لڑکیوں کو سیکنڈری سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے سے روکا۔

افغانستان سکولوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کئی ماہ سے اپنی تنخواہوں کے منتظر ہیں۔

امریکہ، برطانیہ اور اقوام متحدہ نے طالبان حکومت کے اس حالیہ فیصلے کی مذمت کی ہے۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے قبل ملک میں خواتین کی تعلیم میں بہتری کی شرط رکھی تھی۔

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے طالبان کے فیصلے کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے تعلیم حاصل کرنے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’طالبان روز بروز یہ واضح کرتے جا رہے ہیں کہ وہ افغان شہریوں، خاص کر خواتین، کے بنیادی حقوق کا احترام نہیں کرتے۔‘

نومبر میں حکام نے دارالحکومت کابل کے باغات میں خواتین کے داخلے پر پابندی لگائی اور دعویٰ کیا کہ ان کے آنے سے قبل وہاں اسلامی قوانین کی پیروی نہیں کی جا رہی تھی۔


Source: BBC Urdu





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...