Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
General Asif Ghafoor's assets seized in Pakistan? Rumors on social media - Details by Umar Cheema General Asif Ghafoor's assets seized in Pakistan? Rumors on social media - Details by Umar Cheema Seven new and beautiful aircrafts were shot down during the Indo-Pak war - Donald Trump Seven new and beautiful aircrafts were shot down during the Indo-Pak war - Donald Trump Historic moment as Trump meets Chinese President, Listen what Trump said about Xi Jinping Historic moment as Trump meets Chinese President, Listen what Trump said about Xi Jinping Albania's AI minister expects to have '83 babies', What is reality? Albania's AI minister expects to have '83 babies', What is reality? Maryam Nawaz, Maryam Aurengzeb & Uzma Bukhari's life in danger - Details by Umar Cheema Maryam Nawaz, Maryam Aurengzeb & Uzma Bukhari's life in danger - Details by Umar Cheema CM Sohail Afridi's interaction with journalists outside Adiala Jail CM Sohail Afridi's interaction with journalists outside Adiala Jail

Italy boat shipwreck: 59 migrants lost their lives in an attempt to reach Europe



اٹلی کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 59 افراد ہلاک

اٹلی کے ساحلی شہر کروٹون کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی الٹنے سے کم از کم 59 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 11 بچے اور ایک نومولود بچہ بھی شامل ہیں۔
ساحلی شہر کروٹون کے میئر نے سکائی ٹی جی 24 چینل کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 59 پوگئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔
تاہم حکومت پاکستان اور پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس حوالے سے خبروں کی ابھی تک تصدیق نہیں کی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اٹلی میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں پاکستانی شہریوں کی اموات کی اطلاعات کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔

اتوار کی رات ایک ٹویٹ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہم اٹلی کے ساحل پر ڈوب جانے والی کشتی میں پاکستانیوں کی موجودگی کے امکانات سے متعلق اطلاعات کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’روم میں پاکستان کا سفارتخانہ حقائق معلوم کرنے کے لیے اطالوی حکام سے رابطے میں ہے۔‘

کروٹون کے ریسکیو سینٹر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 12 بچے اور 33 خواتین شامل ہیں۔
اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق گنجائش سے زیادہ مسافروں کو لے جانے والی کشتی کروٹون کے ساحل سے دور سمندر کی بپھرے لہروں کی وجہ سے ٹوٹ گئی۔
ریسکیو حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ کشتی میں 200 سے زائد افراد سوار تھے۔
کام کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے اور اس میں سمندر کی طوفانی لہریں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔

امدادی کارکن نے بتایا کہ تارکین وطن کی کشتی میں بہت زیادہ افراد سوار تھے جو سمندر میں طغیانی کے باعث اُلٹ گئی۔
کشتی کا یہ حادثہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کچھ ہی دن قبل اٹلی کی دائیں بازو کی سخت گیر حکومت نے تارکین وطن کو بچانے کے ایک متنازع نئے قانون کے مسودے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی صدر جارجیا میلونی نے گزشتہ برس اکتوبر میں اقتدار حاصل کیا تھا۔ ان کی جماعت نے ووٹرز کے سامنے اپنے منشور میں غیرقانونی تارکین وطن کے بہاؤ کو اٹلی کے ساحل پر آنے سے روکنے کا وعدہ کیا تھا۔

نئے قانون کے تحت امدادی کارکن ایک وقت میں تارکین وطن کی متاثرہ کشتیوں میں سے صرف ایک کو بچانے کوشش کریں گے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے بعد وسطی بحیرہ روم میں ڈوبنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
یورپ میں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے اس راستے کو دنیا کی سب سے خطرناک کراسنگ سمجھا جاتا ہے۔
تنازعات اور غربت سے فرار ہونے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد افریقہ سے اٹلی کے راستے یورپ میں بہتر زندگی کی اُمید کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔


Source



Comments...