Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Oops Moment: French PM Bayrou got stuck in Rafale Jet at Paris Air Show Oops Moment: French PM Bayrou got stuck in Rafale Jet at Paris Air Show Devastating scenes from Iran's latest strike on Israel, IT park destroyed Devastating scenes from Iran's latest strike on Israel, IT park destroyed Israelis who mocked Muslims of Gaza forced to cry after being attacked Israelis who mocked Muslims of Gaza forced to cry after being attacked Senator Pervez Rasheed raises voice for Ahmadis in parliament Senator Pervez Rasheed raises voice for Ahmadis in parliament Iran's response to American strikes on its nuclear sites Iran's response to American strikes on its nuclear sites Veteran actor Ayesha Khan found dead in Karachi apartment Veteran actor Ayesha Khan found dead in Karachi apartment

Breaking News: Denmark passes law to ban Quran burnings in public places

Posted By: Saif, December 07, 2023 | 18:37:18

Breaking News: Denmark passes law to ban Quran burnings in public places


ڈنمارک کی پارلیمان نے جمعرات کو عوامی مقامات پر قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کا قانون منظور کر لیا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون کی خلاف ورزی پر جرمانہ یا دو سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

اسلام کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کے خلاف مسلم ممالک میں مظاہروں کے بعد ڈنمارک کی سلامتی کے حوالے سے تشویش پیدا ہوئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈنمارک اور سویڈن میں رواں سال عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جہاں اسلام مخالفوں نے قرآن مجید کو نذر آتش کیا یا نقصان پہنچایا جس سے مسلمانوں کے ساتھ کشیدگی بڑھ گئی اور یہ مطالبہ کیا گیا کہ نارڈک حکومتیں اس عمل پر پابندی عائد کریں۔

ڈنمارک نے مذہب پر تنقید کرنے کے حق سمیت اظہار رائے کی آزادی جسے آئینی تحفظ حاصل ہے اور قومی سلامتی کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کی کیوں کہ خدشہ تھا کہ قرآن نذر آتش کرنے سے اسلام پسندوں کی جانب سے حملے شروع ہو سکتے ہیں۔

سویڈن اور ڈنمارک کے مقامی ناقدین کا استدلال ہے کہ مذہب پر تنقید پر پابندی بشمول قرآن جلا کر مذہب پر تنقید پر پابندی سے ان لبرل آزادیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو سخت جدوجہد کے بعد حاصل کی گئیں۔

پابندی کی مخالفت کرنے والے اور ترک وطن کے خلاف مہم کے رہنما انگر سٹوجبرگ کے بقول: ’تاریخ اس کے لیے ہمیں سختی سے جانچے گی، اور معقول وجہ کے ساتھ ... یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ آیا اظہار رائے کی آزادی پر پابندی کا تعین ہم کرتے ہیں یا اس کا حکم باہر سے دیا جاتا ہے۔‘

ڈنمارک کی اعتدال پسند مخلوط حکومت نے دلیل دی کہ نئے قوانین کا اظہار رائے کی آزادی پر معمولی اثر پڑے گا اور دوسرے طریقوں سے مذہب پر تنقید کرنا قانونی رہے گی۔

سویڈن بھی قرآن کی بے حرمتی کو قانونی طور پر محدود کرنے کے طریقوں پر غور کر رہا ہے لیکن ڈنمارک کے مقابلے میں اس کا نقطہ نظر مختلف ہے۔

وہ اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ آیا عوامی مظاہروں کے لیے درخواستوں پر فیصلہ کرتے وقت پولیس کو قومی سلامتی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔


Source



Comments...