Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Umar Cheema blasts on Siddique Jan for his inappropriate tweet about his mother Umar Cheema blasts on Siddique Jan for his inappropriate tweet about his mother Two Years After Arrest: How Imran Khan’s PTI Is Crumbling From Within - Kamran Khan's Analysis Two Years After Arrest: How Imran Khan’s PTI Is Crumbling From Within - Kamran Khan's Analysis Trump is having lunch with Pakistani army chief and we are celebrating - Rahul Gandhi Trump is having lunch with Pakistani army chief and we are celebrating - Rahul Gandhi US President Donald Trump drops another tariff bomb on India US President Donald Trump drops another tariff bomb on India Imran Khan's lates tweet after PTI's 5 august protest Imran Khan's lates tweet after PTI's 5 august protest Singer Aima Baig ties the knot with her close friend Zain Ahmad Singer Aima Baig ties the knot with her close friend Zain Ahmad

Imran Khan's lates tweet after PTI's 5 august protest

Posted By: Dr. Amir, 12 hours ago

Imran Khan's lates tweet after PTI's 5 august protest


عمران خان نے تحریک انصاف کے 5 اگست کے احتجاج کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا

”ظلم و جبر کے بدترین دور میں 5 اگست کی کال پر پاکستانی قوم کا بڑی تعداد میں نکل کر احتجاج ریکارڈ کروانا ناصرف قابل تعریف ہے بلکہ ملک پر چھائی ظلم کی اندھیری رات میں طلوع سحر کی نوید ہے۔ عوام نے جیسے تمام تر فسطائیت کے باوجود کل سڑکوں پر نکل کر اپنے آئینی حقوق کے لیے احتجاج ریکارڈ کروایا وہ قابل تحسین ہے۔

میں بالخصوص پنجاب کی عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے چھاپوں اور گرفتاریوں کے باوجود خوف کے سب بتوں کو توڑ دیا۔ سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی عوام جس تعداد میں 5 اگست کو ملک گیر احتجاج میں شامل ہوئے وہ شاباش کے مستحق ہیں۔ لیڈر شپ پر پریشر کے باوجود بھرپور ملک گیر احتجاج عوامی شعور و بیداری کا شاندار مظہر ہے۔

پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی ڈکٹیٹر کے مارشل لأ دور میں اس قدر ظلم نہیں ہوا جتنا “عاصم لأ” میں عاصم منیر کر رہا ہے۔ موجودہ دور کا موازنہ صرف یحییٰ خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے جب عوامی رائے کو روندنے کی غرض سے مجیب الرحمٰن کی پارٹی اور عوام پر فسطائیت کے پہاڑ توڑے گئے اور محض اپنے اقتدار کے لیے ملک کو دو لخت کردیا تھا۔ آج ملک میں جو ہورہا ہے وہ سقوط ڈھاکہ کے دور کی یاد تازہ کرتا ہے۔ تب بھی جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر قانون کی بالادستی کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ میڈیا کی آزادی اور احتجاج کا حق چھین لیا گیا تھا اور ملک میں صرف جنگل کا قانون نافذ تھا۔ اس جبر کے نظام سے نجات صرف تب ممکن ہے جب یہ قوم یکجا ہو کر کھڑی ہو گی۔

ہماری تحریک کا اگلا اہم دن 14 اگست ہے۔ یہ وہ دن ہے جب ہمارے آباؤاجداد نے قربانیاں دے کر انگریزوں سے تو آزادی حاصل کر لی تھی لیکن قوم آج تک “حقیقی آزادی” سے محروم ہے۔ اس ملک میں جب تک آئین و قانون کی بحالی نہیں ہو گی آزادی نہیں ملے گی۔ 14 اگست کو وطن عزیز میں جاری فسطائیت کے خلاف پوری قوم ایک مرتبہ پھر بھرپور انداز میں نکلے۔

ہمیں اس مافیا سے آزادی لینا ہو گی۔ اور آزادی لینا تب ہی ممکن ہوتا ہے جب کوئی قوم قربانی دینے کو تیار ہوتی ہے۔ میں خود اپنی قوم کی خاطر جیل میں بدترین حالات کاٹ رہا ہوں۔ یہاں موجود قیدی بھی اعتراف کرتے ہیں کہ ایسا سلوک تو کسی عام قیدی کے ساتھ بھی نہیں ہوتا جیسا کہ میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ مجھے توڑنے کی ناکام کوشش میں میری اہلیہ بشریٰ بیگم کو بھی بدترین حالات میں رکھا جا رہا ہے، مگر میں پھر بھی آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوریت کی بحالی کے لیے قربانی دے رہا ہوں۔ حقیقی آزادی حاصل کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر قربانی دینا ہو گی۔

میں اس “ڈاکو، ڈفر الائنس” کے آگے کبھی نہیں جھکوں گا اور عاصم لاء کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا۔ مجھے ساری زندگی بھی جیل میں رہنا پڑے میں اس کے لئے تیار ہوں!!

یاد رکھیں کہ بہادر قوموں کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ تمام پاکستانی جیل جانے کا خوف اپنے دل سے نکال دیں۔ میرا تحریک انصاف کے ذمہ داران کو بھی خصوصی پیغام ہے کہ اپنے دلوں سے جیل کا ڈر نکال کر لوگوں کی قیادت کریں، اور جمہور کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے قیادت فراہم کریں۔

خیبرپختونخوا میں آپریشن صرف اور صرف تحریک انصاف کو کمزور کرنے کے لیے ہو رہا ہے-ایسا ہی آپریشن اے این پی کے دور میں بھی کیا گیا تھا اور مشرف دور کی ناکام پالیسیوں کو اپنا کر اے این پی خیبرپختونخوا میں ختم ہو کر رہ گئی۔ میرا ہمیشہ یہ مؤقف رہا ہے کہ فوجی آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا بلکہ اس سے دہشتگردی، نفرت اور تباہی مزید پھیلتی ہے۔ قبائلی علاقوں میں کوئی نیا آپریشن ہرگز نہیں ہونا چاہیئے۔ وہاں کے مسائل کا حل مقامی اور عوام کے منتخب نمائندوں کی بات چیت سے ہی ممکن ہو گا۔ صرف افغانستان سے ردعمل کی امید میں افغان مہاجرین کو جس بے دردی سے بے دخل کیا گیا، وہ بھی افسوسناک ہے۔ افغانستان سے کوئی ردعمل نہیں آیا تو اپنے ہی لوگوں پر بندوق اٹھا کر حالات خراب کرنے کی افسوسناک کوشش جاری ہے۔

ایک مرتبہ پھر واضح کر رہا ہوں کہ جن ممبران اسمبلی کو نا حق نااہل کیا گیا ہے ان کی نشستوں پر کوئی انتخاب نہیں لڑے گا۔ ان لوگوں نے تمام مشکلات کے باوجود تحریک انصاف پر یقین کیا اور پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا لہٰذا یہ سیٹیں انہی کا حق ہیں۔ ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا مطلب ہو گا کہ ہم ان کے ناجائز عمل کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ ضمنی الیکشن میں حصہ لینا ہمارے لوگوں کی کمر میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہو گا-

آئین و قانون کی بحالی کے لیے کامیاب آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد، قومی ڈائیلاگ کے آغاز اور اہم قومی مسائل کے حل پر متفقہ تجاویز پیش کرنے پر تمام شرکأ اور آرگنائزز خصوصاً “تحریک تحفظ آئین” کے عہدیداران مبارکباد کے مستحق ہیں”

سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں اہل خانہ، وکلأ اور میڈیا سے گفتگو۔ (۶ اگست، ۲۰۲۵)





Comments...