The whole data of NADRA is available in a CD in Market only @ Rs. 200
Posted By: Zia M Din, October 13, 2013 | 20:33:45
کراچی: نادرا کا ڈیٹا سی ڈی کی شکل میں200روپے میں مارکیٹ میں دستیاب ہونے کے انکشاف کے بعدموبائل فون کنکشنز(سموں)کی تصدیق کیلیے جدیدبائیومیٹرک سسٹم پرکی جانیوالی اربوں روپے کی سرمایہ کاری پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ اور انسدادمنشیات کے گزشتہ ہفتے بدھ کو ہونیو الے اجلاس کے دوران انکشاف کیاگیاکہ نادراکاتمام ڈیٹا سی ڈی کی شکل میں مارکیٹ میں دستیاب ہے جبکہ ووٹر لسٹیں بھی جعلی سمزکی رجسٹریشن کیلیے استعمال کی جارہی ہیں ، ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کاکہناہے کہ اعلیٰ سطح کے فورم پراس طرح کے حیرت انگیزانکشافات کے بعددنیامیں سموں کی فروخت اوررجسٹریشن کیلیے بائیومیٹرک سسٹم کے استعمال کے لیے اربوں روپے کی سرمایہ کاری پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے ،ذرائع کاکہناہے کہ نادر اکا ڈیٹا مارکیٹ میں موجودہونے کا انکشاف وزارت داخلہ کے حکام کی جانب سے6ستمبرکوسیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں موبائل کمپنیوں کے سی ای اوزسے ملاقات کے دوران بھی کیاگیا تھا جس پر موبائل کمپنیوں کے سربراہان نے اپنے تحفظات سے وزارت کو آگاہ کیا تھا۔
انڈسٹری ماہرین کا کہناہے کہ بائیو میٹرک سسٹم پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی وجہ سے کمپنیوں کے لیے تھری جی،فور جی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اور صارفین کو جدیدٹیکنالوجی پر مشتمل ویلیوایڈڈ خدمات کی فراہمی میں سرمایہ کاری کیلیے وسائل کی کمی کاسامنا کرنا پڑے گا،اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ شہریوں کے بائیومیٹرک ڈیٹاکی سی ڈی بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوگی،اس سے قبل موبائل کمپنیوں کی جانب سے سموں کی تصدیق کے لیے789 نظام پربھی بھاری سرمایہ کاری کی گئی تھی اورکوئی بھی موبائل فون سم خریدنیو الے کے مخصوص کوائف جانے بغیرایکٹیونہیں کی جارہی تھی تاہم اب سینیٹ اور وزارت داخلہ کی سطح پر نادرا کا ڈیٹا مارکیٹ میں دستیاب ہونے کے انکشافات کے بعد 789کی سہولت کے باوجود غیرقانونی سموں کی موجودگی کی وجہ ظاہر ہوگئی ہے۔
انڈسٹری کا مطالبہ ہے کہ بائیومیٹرک پر سرمایہ کاری سے قبل شہریوں کے کوائف اور ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں اس شہریوں کا ڈیٹامارکیٹ میں پھیلانے اور سموں کی رجسٹریشن کے لیے استعمال کرنے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرکے ملوث عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے بصورت دیگربائیومیٹرک کی تنصیب کا تجربہ بھی ناکام ثابت ہوگا اور اربوں روپے کی سرمایہ کاری ضایع ہوجائے گی۔
Source