Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Historic moment as Trump meets Chinese President, Listen what Trump said about Xi Jinping Historic moment as Trump meets Chinese President, Listen what Trump said about Xi Jinping Seven new and beautiful aircrafts were shot down during the Indo-Pak war - Donald Trump Seven new and beautiful aircrafts were shot down during the Indo-Pak war - Donald Trump Najam Sethi's views on Pak-Afghan negotiations started again Najam Sethi's views on Pak-Afghan negotiations started again Maryam Nawaz, Maryam Aurengzeb & Uzma Bukhari's life in danger - Details by Umar Cheema Maryam Nawaz, Maryam Aurengzeb & Uzma Bukhari's life in danger - Details by Umar Cheema Black leopard spotted near Islamabad international airport Black leopard spotted near Islamabad international airport Imaan Mazari’s husband arrested in controversial tweet case Imaan Mazari’s husband arrested in controversial tweet case

Breaking: Justice Mandokhail and Justice Mansoor Ali Shah raise question over power of Chief Justice


چیف جسٹس کے ون مین شو کے اختیار پر نظر ثانی کرنی ہوگی، سپریم کورٹ کو صرف ایک شخص کے فیصلوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ جسٹس منصور، جسٹس جمال مندوخیل کا انتخابات کیس کے فیصلے میں اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔۔

Youtube



اسلام آباد: سپریم کورٹ کے دو ججز جسٹس منصور اور جسٹس جمال مندوخیل کا انتخابات کیس کے فیصلے کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا، ججز نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے وسیع اختیارات کو وجہ سے عدلیہ پر تنقید ہوتی ہے، یہ درست وقت ہے کہ چیف جسٹس کے وسیع اختیارات پر نظر ثانی کی جائے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب اور کے پی میں 90 روز میں انتخابات کے معاملے میں ازخود نوٹس لیا تھا، بعد ازاں کئی سماعتوں بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بنچ نے یکم مارچ کو پنجاب اور خیبر پختون خوا میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، اس وقت کے لارجر بنچ میں شامل دو ججز نے فیصلے اور ازخود نوٹس پر اختلاف کیا تھا جن کا تحریری فیصلہ آج سامنے آیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے پنجاب کے پی الیکشن سے متعلق تحریری فیصلے میں اختلاف کیا تھا اور کہا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس از خود نوٹس لینے اور اسپیشل بینچز بنانے کے وسیع اختیارات ہیں جس کی وجہ سے سپریم کورٹ پر تنقید ہوتی ہے اور اس کی عزت و تکریم میں کمی واقع ہوتی ہے یہ صحیح وقت ہے کہ ایک شخص کے وسیع اختیارات پر نظر ثانی کی جائے۔

تفصیلی فیصلے میں ججز نے کہا ہے کہ ججز کو ان کی مرضی کے برعکس بنچ سے نکالنے کی قانون میں اجازت نہیں، دو معزز ججز نے اپنا فیصلہ دیتے ہوئے بنچ میں رہنے یا نہ رہنے کا معاملہ چیف جسٹس کی صوابدید پر چھوڑادیا لیکن ان کا فیصلہ معاملے کے اختتامی حتمی فیصلے میں شامل ہے۔

ججز نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پوری عدالت کو صرف ایک شخص پر نہیں چھوڑا جاسکتا، عدالت کا دائرہ اختیار آئین طے کرتا ہے نہ کہ ججز کی خواہش اور آسانی کو طے کرے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی دائرہ اختیار کیس کی نوعیت طے کرتی نہ کہ اس سے جڑے مفادات، ججز کی خواہش غالب آئے تو سپریم کورٹ سامراجی عدالت بن جاتی ہے، عدالت سیاسی ادارہ بنے تو عوام کی نظر میں اس کی ساکھ ختم ہوجاتی ہے، یقینی بنانا ہوگا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پارلیمنٹ کا اختیار محدود نہ ہو، ہائی کورٹس میں کیس زیر التواء ہونے کے باوجود سوموٹو لیا گیا۔

ججز نے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ بہترین وقت ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے ون مین شو سے لطف اٹھانے کے اختیارات کا دوبارہ جائزہ لیا جائے، چیف جسٹس آف پاکستان کے فیصلہ کرنے کے اکیلے اختیارات پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات فل کورٹ کے بنائے گئے قوانین کے تحت ہونے چاہئیں۔


Source





Advertisement





Popular Posts
Journalist Arshad Sharif's mother passed away

Journalist Arshad Sharif's mother passed away

Views 2833 | October 26, 2025
Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...